Punjabi Kavita
Mahadevi Verma

Punjabi Kavita
  

Poetry Mahadevi Verma

مہادیوی ورما دی کویتا

1. کہاں رہیگی چڑیا

کہاں رہیگی چڑیا ؟
آندھی آئی جور-شور سے
ڈالی ٹوٹی ہے جھکور سے
اڑا گھونسلا بیچاری کا
کسسے اپنی بات کہیگی
اب یہ چڑیا کہاں رہیگی ؟

گھر میں پیڑ کہاں سے لائیں
کیسے یہ گھونسلا بنائیں
کیسے پھوٹے انڈے جوڑیں
کسسے یہ سب بات کہیگی
اب یہ چڑیا کہاں رہیگی ؟

2. ادھیکار

وے مسکاتے پھول،
نہیں جنکو آتا ہے مرجھانا،
وے تاروں کے دیپ،
نہیں جنکو بھاتا ہے بجھ جانا۔

وے نیلم کے میگھ،
نہیں جنکو ہے گھل جانے کی چاہ،
وہ اننت رتراج،
نہیں جسنے دیکھی جانے کی راہ،

وے سونے سے نین،
نہیں جنمیں بنتے آنسو موتی،
وہ پرانوں کی سیج،
نہیں جسمیں بے سدھ پیڑا سوتی۔

ایسا تیرا لوک،
ویدنا نہیں، نہیں جسمیں اوساد،
جلنا جانا نہیں،
نہیں جسنے جانا مٹنے کا سواد
کیا امروں کا لوک ملیگا
تیری کرنا کا اپہار؟
رہنے دو ہے دیوَ
ارے یہ میرا مٹنے کا ادھیکار

(رتراج=بسنت، اپہار=تحفہ)

3. دیپ میرے جل اکمپت

دیپ میرے جل اکمپت،
گھل اچنچل
سندھُ کا اچھواس گھن ہے،
تڑت، تم کا وکل من ہے،
بھیتِ کیا نبھ ہے ویتھا کا
آنسؤں سے سکت انچل
سور-پرکمپت کر دشاییں،
میڑ، سب بھو کی شراییں،
گا رہے آندھی-پرلی
تیرے لیے ہی آج منگل

موہ کیا نشِ کے وروں کا،
شلبھ کے جھلسے پروں کا
ساتھ اکشی زوال کا
تو لے چلا انمول سمبل

پتھ ن بھولے، ایک پگ بھی،
گھر ن کھویے، لگھُ وہگ بھی،
سنگدھ لو کی تولکا سے
آنک سبکی چھانہ اجول

ہو لیے سب ساتھ اپنے،
مردل آہٹہین سپنے،
تو انھیں پاتھیی بن، چر
پیاس کے مرُ میں ن کھو، چل

دھوم میں اب بولنا کیا،
کشار میں اب تولنا کیا
پرات ہنس روکر گنیگا،
سورن کتنے ہو چکے پل
دیپ رے تو جل اکمپت ۔

(سندھُ=ساگر، تڑت=بجلی،
تم=ہنیرا، سکت=بھریا،
شلبھ=پتنگا، لگھُ وہگ=چھوٹا
پنچھی، مرُ=ریگستان)

4. دھوپ سا تن دیپ سی میں

دھوپ سا تن دیپ سی میں

اڑ رہا نت ایک سوربھ-دھوم-لیکھا میں بکھر تن،
کھو رہا نج کو اتھک آلوک-سانسوں میں پگھل من،
اشرو سے گیلا سرجن-پلجن،
ؤ' وسرجن پلک-اجول،
آ رہی اورام مٹ مٹ
سوجن اور سمیپ سی میں
سگھن گھن کا چل ترنگم چکر جھنجھا کے بنایے،
رشمی ودیت لے پرلی-رتھلی پر بھلے تم شرانت آیے،
پنتھ میں مردُ سوید-کنید چن،
چھانہ سے بھر پران انمن،
تم-جلدھِ میں نیہ کا موتی
رچونگی سیپ سی میں
دھوپ-ساپ تن دیپ سی میں

(آلوک=روشنی، جھنجھا=طوفان، ترنگم=گھوڑا،
رشمی=کرن، ودیت=بجلی، سوید=
پسینہ، جلدھی=ساگر)

5. جاگ تجھکو دور جانا

چر سجگ آنکھیں انیندی آج کیسا ویست بانا
جاگ تجھکو دور جانا

اچل ہمگرِ کے ہردی میں آج چاہے کمپ ہو لے
یا پرلی کے آنسؤں میں مون الست ویوم رو لے؛
آج پی آلوک کو ڈولے تمر کی گھور چھایا
جاگ یا ودیت شکھاؤں میں نٹھر طوفان بولے
پر تجھے ہے نعش پتھ پر چنھ اپنے چھوڑ آنا
جاگ تجھکو دور جانا

باندھ لینگے کیا تجھے یہ موم کے بندھن سجیلے ؟
پنتھ کی بادھا بنینگے تتلیوں کے پر رنگیلے ؟
وشو کا کرندن بھلا دیگی مدھپ کی مدھر گنگن،
کیا ڈبو دینگے تجھے یہ پھول کے دل اوس گیلے ؟
تو ن اپنی چھانہ کو اپنے لیے کارا بنانا
جاگ تجھکو دور جانا

وجر کا ار ایک چھوٹے اشرو کن میں دھو گلایا،
دے کسے جیون-سدھا دو گھنٹ مدرا مانگ لایا
سو گئی آندھی ملی کی بات کا اپدھان لے کیا؟
وشو کا ابھشاپ کیا اب نیند بنکر پاس آیا ؟
امرتا ست چاہتا کیوں مرتیُ کو ار میں بسانا ؟
جاگ تجھکو دور جانا

کہ ن ٹھنڈھی سانس میں اب بھول وہ جلتی کہانی،
آگ ہو ار میں تبھی درگ میں سجیگا آج پانی؛
ہار بھی تیری بنیگی ماننی جی کی پتاکا،
راکھ کشنک پتنگ کی ہے امر دیپک کی نشانی
ہے تجھے انگار-شیاار پر مردل کلیاں بچھانا
جاگ تجھکو دور جانا

(ویوم=آکاش، تمر=ہنیرا، مدھپ=بھورا،
دل=پنکھڑیاں، اوس=تریل، ملی کی بات=ملی
پہاڑ، جتھے چندن دا رکھ اگدا ہے، توں آؤن
والی ہوا، ار=دل، درگ=اکھاں، پتاکا=جھنڈا)

6. جو تم آ جاتے ایک بار

جو تم آ جاتے ایک بار

کتنی کرنا کتنے سندیش
پتھ میں بچھ جاتے بن پراگ
گاتا پرانوں کا تار تار
انوراگ بھرا انماد راگ

آنسو لیتے وے پتھ پکھار
جو تم آ جاتے ایک بار

ہنس اٹھتے پل میں آردر نین
دھل جاتا ہوٹھوں سے وشاد
چھا جاتا جیون میں بسنت
لٹ جاتا چر سنچت وراگ

آنکھیں دیتیں سروسو وار
جو تم آ جاتے ایک بار

(انوراگ=پیار، انماد=
مستی، آردر=گلے، وشاد=
دکھ)

7. مدھر-مدھر میرے دیپک جل

مدھر-مدھر میرے دیپک جل
یگ-یگ پرتدن پرتکشن پرتپل
پریتم کا پتھ آلوکت کر

سوربھ پھیلا وپل دھوپ بن
مردل موم-سام گھل رے، مردُ-تندُ
دے پرکاش کا سندھُ اپرمت،
تیرے جیون کا انُ گل-گل
پلک-پلک میرے دیپک جل

تارے شیتل کومل نوتن
مانگ رہے تجھسے جوالا کن؛
وشو-شلبھو سر دھن کہتا میں
ہای، ن جل پایا تجھمیں مل
سحر-سحر میرے دیپک جل

جلتے نبھ میں دیکھ اسنکھیک
سنیہ-ہینہ نت کتنے دیپک
جلمی ساگر کا ار جلتا؛
ودیت لے گھرتا ہے بادل
وہنس-وہنس میرے دیپک جل

درم کے انگ ہرت کوملتم
جوالا کو کرتے ہردینگم
وسدھا کے جڑ انتر میں بھی
بندھی ہے تاپوں کی ہل چل؛
بکھر-بکھر میرے دیپک جل

میرے نسواسوں سے درتتر،
سبھگ ن تو بجھنے کا بھی کر۔
میں انچل کی اوٹ کیے ہوں
اپنی مردُ پلکوں سے چنچل
سہج-سہج میرے دیپک جل

سیما ہی لگھتا کا بندھن
ہے انادِ تو مت گھڑیاں گن
میں درگ کے اکشی کوشوں سے-
تجھمیں بھرتی ہوں آنسو-جلسو
سہج-سہج میرے دیپک جل

تم اسیم تیرا پرکاش چر
کھیلینگے نوَ کھیل نرنتر،
تم کے انُ-انُ میں ودیت-سایت
امٹ چتر انکت کرتا چل،
سرل-سرل میرے دیپک جل

تو جل-جل جتنا ہوتا کشی؛
یہ سمیپ آتا چھلنامی؛
مدھر ملن میں مٹ جانا تو
اسکی اجول سمت میں گھل کھل
مدر-مدر میرے دیپک جل
پریتم کا پتھ آلوکت کر

(سوربھ=خوشبو، مردل=کومل،
درم=رکھ، وسدھا=دھرتی، کشی=
نعش)

8. میں نیر بھری دکھ کی بدلی

میں نیر بھری دکھ کی بدلی

سپندن میں چر نسپند بسا،
کرندن میں آہت وشو ہنسا،
نینوں میں دیپک سے جلتے،
پلکوں میں نرجھرنی مچلی

میرا پگ پگ سنگیت بھرا،
شواسوں میں سوپن پراگ جھرا،
نبھ کے نوَ رنگ بنتے دکول،
چھایا میں ملی بیار پلی

میں کشتج بھرکٹِ پر گھر دھومل،
چنتا کا بھار بنی اورل،
رج-کن پر جل-کن ہو برسی،
نوَ جیون-انکر بن نکلی

پتھ ن ملن کرتا آنا،
پد چہن ن دے جاتا جانا،
سدھِ میرے آگم کی جگ میں،
سکھ کی سہرن ہو انت کھلی

وسترت نبھ کا کوئی کونا،
میرا ن کبھی اپنا ہونا،
پرچی اتنا اتہاس یہی،
امڑی کلھ تھی مٹ آج چلی

(آہت=زخمی، دکول=کپڑے،
بیار=ہوا، رج=دھوڑ)

9. کون تم میرے ہردی میں

کون تم میرے ہردی میں ؟

کون میری کسک میں نت
مدھرتا بھرتا الکشت ؟
کون پیاسے لوچنوں میں
گھمڑ گھر جھرتا اپرچت ؟

سورن-سوپنوں کا چتیرا
نیند کے سونے نلی میں
کون تم میرے ہردی میں ؟

انوسرن نشواس میرے
کر رہے کسکا نرنتر ؟
چومنے پدچنھ کسکے
لوٹتے یہ شواس پھر پھر

کون بندی کر مجھے اب
بندھ گیا اپنی وجی میں ؟
کون تم میرے ہردی میں ؟

ایک کرن ابھاوَ میں چر-
ترپت کا سنسار سنچت
ایک لگھُ کشن دے رہا
نروان کے وردان شت شت،

پا لیا میننے کسے اس
ویدنا کے مدھر کری میں ؟
کون تم میرے ہردی میں ؟

گونجتا ار میں ن جانے
دور کے سنگیت سا کیا ؟
آج کھو نج کو مجھے
کھویا ملا، وپریت سا کیا

کیا نہا آئی ورہ-نشِ
ملن-مدھو-دن کے ادی میں ؟
کون تم میرے ہردی میں ؟

تمر-پاراوار میں
آلوک-پرتما ہے اکمپت
آج جوالا سے برستا
کیوں مدھر گھنسار سربھت ؟

سن رہیں ہوں ایک ہی
جھنکار جیون میں، پرلی میں ؟
کون تم میرے ہردی میں ؟

موک سکھ دکھ کر رہے
میرا نیا شررنگار سا کیا ؟
جھوم گروت سورگ دیتا-
نت دھرا کو پیار سا کیا ؟

آج پلکت سرشٹ کیا
کرنے چلی ابھسار لی میں
کون تم میرے ہردی میں ؟

(لوچنوں=اکھاں، نلی=گھر،
شت=سو، ورہ-نشِ=برہں
دی رات، سربھت=سگندھت،
موک=مون، نت=جھکنا، ابھسار=
ملنا)

10. پھول

مدھرما کے، مدھو کے اوتار
سدھا سے، سشما سے، چھومان،
آنسؤں میں سہمے ابھرام
تارکوں سے ہے موک آذان

سیخ کر مسکانے کی بان
کہاں آئے ہو کومل پران

سنگدھ رجنی سے لیکر ہاس
روپ سے بھر کر سارے انگ،
نیے پلو کا گھونگھٹ ڈال
اچھوتا لے اپنا مکرند،
ڈھونڈھ پایا کیسے یہ دیش؟
سورگ کے ہے موہک سندیش

رجت کرنوں سے نین پکھار
انوکھا لے سوربھ کا بھار،
چھلکتا لیکر مدھو کا کوش
چلے آئے ایکاکی پار؛
کہو کیا آئے ہو پتھ بھول؟
منجُ چھوٹے مسکاتے پھول

اشا کے چھو آرکت کپول
کلک پڑتا تیرا انماد،
دیکھ تاروں کے بجھتے پران
ن جانے کیا آ جاتا یاد؟
ہیرتی ہے سوربھ کی ہاٹ
کہو کس نرموہی کی باٹ؟

چاندنی کا شررنگار سمیٹ
ادھکھلی آنکھوں کی یہ کور،
لٹا اپنا یوون انمول
طاقتی کس اتیت کی اور؟
جانتے ہو یہ ابھنو پیار
کسی دن ہوگا کارگار؟

کون ہے وہ سموہن راگ
کھینچ لایا تمکو سکمار؟
تمھیں بھیجا جسنے اس دیش
کون وہ ہے نشٹھر کرتار؟
ہنسو پہنو کانٹوں کے ہار
مدھر بھولیپن کا سنسار

(مدھو=مدھو،شہد، سدھا=امرت،
ابھرام=سندر، رجنی=رات،
رجت=چاندی، منجُ=منجو،سندر،
اشا=اوشا،سویر، ابھنو=سجرا)

11. دیپک میں پتنگ جلتا کیوں

دیپک میں پتنگ جلتا کیوں؟
پرء کی آبھا میں جیتا پھر

دوری کا ابھنی کرتا کیوں
پاگل رے پتنگ جلتا کیوں

اجیالا جسکا دیپک ہے
مجھمیں بھی ہے وہ چنگاری

اپنی جوالا دیکھ انی کی
جوالا پر اتنی ممتا کیوں

گرتا کب دیپک دیپک میں
تارک میں تارک کب گھلتا

تیرا ہی انماد شکھا میں
جلتا ہے پھر آکلتا کیوں

پاتا جڑ جیون جیون سے
تم دن میں مل دن ہو جاتا

پر جیون کے آبھا کے کن
ایک سدا بھرم مے پھرتا کیوں

جو تو جلنے کو پاگل ہو
آنسو کا جل سنیہ بنیگا

دھومہین نسپند جگت میں
جل-بجھ، یہ کرندن کرتا کیوں

دیپک میں پتنگ جلتا کیوں؟

(انی=ہور، شکھا=لو،لاٹ،
کرندن=ورلاپ)

12. ہے چر مہان

ہے چر مہان
یہ سورن رشمی چھو شویت بھال،
برسا جاتی رنگین ہاس؛
سیلی بنتا ہے اندردھنش
پرمل مل مل جاتا بتاس
پر راگہین تو ہمندھان

نبھ میں گروت جھکتا ن شیش
پر انک لیے ہے دین کشار؛
من گل جاتا نت وشو دیکھ،
تن سہ لیتا ہے کلش-بھار
کتنے مردُ، کتنے کٹھن پران

ٹوٹی ہے کب تیری سمادھ،
جھنجھا لوٹے شت ہار-ہار؛
بہ چلا درگوں سے کنتُ نیر
سنکر جلتے کن کی پکار
سکھ سے ورکت دکھ میں سامان

میرے جیون کا آج موک
تیری چھایا سے ہو ملاپ،
تن تیری سادھکتا چھو لے،
من لے کرنا کی تھاہ ناپ
ار میں پاوس درگ میں وہان

(بھال=متھا، پرمل=سگندھ،
جھنجھا=طوفان، درگ=اکھاں، موک=
مون، پاوس=برسات)

13. اشرو یہ پانی نہیں ہے

اشرو یہ پانی نہیں ہے
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

یہ ن سمجھو دیوَ پوجا کے سجیلے اپکرن یہ،
یہ ن مانو امرتا سے مانگنے آئے شرن یہ،
سواتِ کو خوجا نہیں ہے ؤ' ن سیپی کو پکارا،
میگھ سے مانگا ن جل، انکو ن بھایا سندھُ کھارا
شبھر مانس سے چھلک آئے ترل یہ زوال موتی،
پران کی ندھیاں امولک بیچنے کا دھن نہیں ہے ۔
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

نمن ساگر کو نمن وشپان کی اجول کتھا کو
دیو-دانو پر نہیں سمجھے کبھی مانو پرتھا کو،
کب کہا اسنے کہ اسکا گرل کوئی انی پی لے،
انی کا وش مانگ کہتا ہے سوجن تو اور جی لے ۔
یہ سویں جلتا رہا دینے اتھک آلوک سب کو
منج کی چھوِ دیکھنے کو مرتیُ کیا درپن نہیں ہے ۔
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

شنکھ کب پھونکا شلبھ نے پھول جھر جاتے ابولے،
مون جلتا دیپ ، دھرتی نے کبھی کیا دان تولے؟
کھو رہے اچھّ‌واس بھی کب مرم گاتھا کھولتے ہیں،
سانس کے دو تار یہ جھنکار کے بن بولتے ہیں،
پڑ سبھی پائے جسے وہ ورن-اکشرہین بھاشا
پراندانی کے لئے وانی یہاں بندھن نہیں ہے ۔
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

کرن سکھ کی اترتی گھرتیں نہیں دکھ کی گھٹائیں،
تمر لہراتا ن بکھری اندردھنشوں کی چھٹائیں
سمی ٹھہرا ہے شلا-ساا کشن کہاں اسمیں سماتے،
نشپلک لوچن جہاں سپنے کبھی اعتے ن جاتے،
وہ تمھارا سورگ اب میرے لئے پردیش ہی ہے ۔
کیا وہاں میرا پہنچنا آج نرواسن نہیں ہے ؟
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

آنسؤں کے مون میں بولو تبھی مانوں تمھیں میں،
کھل اٹھے مسکان میں پرچی، تبھی جانوں تمھیں میں،
سانس میں آہٹ ملے تب آج پہچانوں تمھیں میں،
ویدنا یہ جھیل لو تب آج سمانوں تمھیں میں
آج مندر کے مکھر گھڑیال گھنٹوں میں ن بولو
اب چنوتی ہے پجاری میں نمن وندن نہیں ہے۔
اشرو یہ پانی نہیں ہے، یہ ویتھا چندن نہیں ہے

(گرل=زہر، آلوک=چانن، شلبھ=پتنگا،
تمر=ہنیرا، شلا=پتھر، لوچن=اکھاں، ویدنا=
درد)

14. الِ اب سپنے کی بات

الِ اب سپنے کی بات،
ہو گیا ہے وہ مدھو کا پرات:

جب مرلی کا مردُ پنچم سور،
کر جاتا من پلکت استھر،
کمپت ہو اٹھتا سکھ سے بھر،
نوَ لتکا سا گات

جب انکی چتون کا نرجھر،
بھر دیتا مدھو سے مانس-سرنس،
سمت سے جھرتیں کرنیں جھر جھر،
پیتے درگ-جلجات

ملن-اندُ بنتا جیون پر،
وسمرتِ کے تاروں سے چادر،
وپل کلپناؤں کا منتھر،
بہتا سربھت وات۔

اب نیرو مانس-الس گنجن،
کسمت مردُ بھاووں کا سپندن،
ورہ-ویدنا آئی ہے بن،
تم تشار کی رات

(لتکا=ویل، گات=شریر،
نرجھر=جھرنا، سربھت وات=
سگندھت ہوا، تشار=گڑے)

15. الِ، میں کن-کن کو جان چلی

الِ، میں کن-کن کو جان چلی،
سبکا کرندن پہچان چلی۔

جو درگ میں ہیرک-جلرک بھرتے،
جو چتون اندردھنش کرتے،
ٹوٹے سپنوں کے منکو سے،
جو سوکھے ادھروں پر جھرتے۔

جس مکتاہل میں میگھ بھرے،
جو تاروں کے ترن میں اترے،
مے نبھ کے رج کے رس-وش کے،
آنسو کے سب رنگ جان چلی۔

جسکا میٹھا-تیکھا دنش ن،
انگوں مے بھرتا سکھ-سہرن،
جو پگ میں چبھکر، کر دیتا،
جرجر مانس، چر آہت من۔

جو مردُ پھولوں کے سپندن سے،
جو پینا ایکاکیپن سے،
مے اپون نرجن پتھ کے ہر،
کنٹک کا مردُ من جان چلی۔
گتِ کا دے چر وردان چلی،

جو جل میں ودیت-پیاس بھرا،
جو آتپ مے جل-جل نکھرا،
جو جھرتے پھولوں پر دیتا،
نج چندن-سیدن ممتا بکھرا۔

جو آنسو میں دھل-دھل اجلا،
جو نشٹھر چرنوں کا کچلا،
میں مرُ ارور میں کسک بھرے،
انُ-انُ کا کمپن جان چلی،
پرتِ پگ کو کر لیوان چلی۔

نبھ میرا سپنا سورن رجت،
جگ سنگی اپنا چر وسمت،
یہ شول-پھول کر چر نوتن،
پتھ، میری سادھوں سے نرمت۔

ان آنکھوں کے رس سے گیلی،
رج بھی ہے دل سے گرویلی،
میں سکھ سے چنچل دکھ-بوجھل،
کشن-کشن کا جیون جان چلی،
مٹنے کو کر نرمان چلی

(ادھروں=بلھاں، دنش=ڈنگ، مرُ=
ریگستان، ارور=اپجاؤ)

16. ار تمرمی گھر تمرمی

ار تمرمی گھر تمرمی،
چل سجنی دیپک بار لے

راہ میں رو رو گیے ہیں،
رات اور وہان تیرے،
کانچ سے ٹوٹے پڑے یہ،
سوپن، بھولیں، مان تیرے؛
پھولپری پتھ شولمی،
پلکیں بچھا سکمار لے

ترشت جیون میں گھر گھن-
بن؛ اڑے جو شواس ار سے؛
پلک-سیپی میں ہئے مکتا
سکومل اور برسے؛
مٹ رہے نت دھولِ میں
تو گونتھ انکا ہار لے

ملن بیلا میں الس تو
سو گیی کچھ جاگ کر جب،
پھر گیا وہ، سوپن میں
مسکان اپنی آنک کر تب۔
آ رہی پرتدھونِ وحی پھر
نیند کا اپہار لے
چل سجنی دیپک بار لے

(وہان=دن، سکمار=کومل،
ترشت=پیاسا)

17. کسی کا دیپ نشٹھر ہوں

شلبھ میں شاپمی ور ہوں
کسی کا دیپ نشٹھر ہوں

تاج ہے جلتی شکھا؛
چنگارییاں شرنگارمالا؛
زوال اکشی کوش سی؛
انگار میری رنگشالا ؛
نعش میں جیوت کسی کی سادھ سندر ہوں

نین میں رہ کنتُ جلتی
پتلیاں انگار ہونگی؛
پران میں کیسے بساؤں
کٹھن اگنی سمادھ ہوگی؛
پھر کہاں پالوں تجھے میں مرتیُ-مندر ہوں

ہو رہے جھر کر درگوں سے
اگنِ-کننِ بھی کشار شیتل؛
پگھلتے ار سے نکل
نشواس بنتے دھوم شیامل؛
ایک جوالا کے بنا میں راکھ کا گھر ہوں

کون آیا تھا ن جانے
سوپن میں مجھکو جگانے؛
یاد میں ان انگلیوں کے
ہیں مجھے پر یگ بتانے؛
رات کے ار میں دوس کی چاہ کا شر ہوں

شونی میرا جنم تھا،
اوسان ہے مجھکو سبیرا؛
پران آکل سے لئے،
سنگی ملا کیول اندھیرا؛
ملن کا مت نام لے میں ورہ میں چر ہوں

18. کیا جلنے کی ریتِ

کیا جلنے کی ریتِ،
شلبھ سمجھا، دیپک جانا۔

گھیرے ہیں بندی دیپک کو،
جوالا کی بیلا،
دین شلبھ بھی دیپشکھا سے،
سر دھن دھن کھیلا۔

اسکو کشن سنتاپ،
بھور اسکو بھی بجھ جانا۔

اسکے جھلسے پنکھ دھوم کی،
اسکے ریکھ رہی،
اسمیں وہ انماد، ن اسمیں
جوالا شیش رہی۔

جگ اسکو چر ترپت کہے،
یا سمجھے پچھتانا۔

پرء میرا چر دیپ جسے چھو،
جل اٹھتا جیون،
دیپک کا آلوک، شلبھ
کا بھی اسمیں کرندن۔

یگ یگ جل نشکمپ،
اسے جلنے کا ور پانا۔

دھوم کہاں ودیت لہروں سے،
ہے نشواس بھرا،
جھنجھا کی کمپن دیتی،
چر جاگرتی کا پہرا۔

جانا اجول پرات:
ن یہ کالی نشِ پہچانا۔

(بھور=سویر، نشِ=رات)

19. کیا پوجن کیا ارچن رے

کیا پوجن کیا ارچن رے

اس اسیم کا سندر مندر،
میرا لگھتم جیون رے،
میری شواسیں کرتی رہتیں،
نت پرء کا ابھنندن رے

پد رج کو دھونے امڑے،
اعتے لوچن میں جل کن رے،
اکشت پلکت روم مدھر،
میری پیڑا کا چندن رے

سنیہ بھرا جلتا ہے جھلمل،
میرا یہ دیپک من رے،
میرے درگ کے تارک میں،
نوَ اتپل کا انمیلن رے

دھوپ بنے اڑتے جاتے ہیں،
پرتپل میرے سپندن رے،
پرء پرء جپتے ادھر تال،
دیتا پلکوں کا نرتن رے

(پد رج=پیراں دی دھوڑ،
انمیلن=اگنا)

20. کیوں ان تاروں کو الجھاتے

کیوں ان تاروں کو الجھاتے؟
انجانے ہی پرانوں میں کیوں،
آ آ کر پھر جاتے؟

پل میں راگوں کو جھنکرت کر،
پھر وراگ کا اسپھٹ سور بھر،
میری لگھُ جیون وینا پر،
کیا یہ اسپھٹ گاتے؟

لی میں میرا چر کرنا-دھننا،
کمپن میں سپنوں کا سپندن،
گیتوں میں بھر چر سکھ، چر دکھ،
کن کن میں بکھراتے

میرے شیشو کے مدھو میں گھل،
میرے یوون کے مد میں ڈھل،
میرے آنسو سمت میں ہل مل،
میرے کیوں ن کہاتے؟

(شیشو=بچپن، مد=شراب)

21. کالے بادل

کہاں سے آئے بادل کالے؟
کجرارے متوالے

شول بھرا جگ، دھول بھرا نبھ، جھلسیں دیکھ دشائیں نشپربھ،
ساگر میں کیا سو ن سکے یہ کرونا کے رکھوالے؟
آنسو کا تن، ودیت کا من، پرانوں میں وردانوں کا پرن،
دھیر پدوں سے چھوڑ چلے گھر، دکھ-پاتھیی سمبھالے

لانگھ کشتج کی انتم دہلی، بھینٹ زوال کی بیلا پہلی،
جلتے پتھ کو سنیہ پلا پگ-پگ پر دیپک بالے
گرجن میں مدھو-لیُ بھر بولے، جھنجھا پر ندھیاں دھر ڈولے،
آنسو بن اترے ترن-کنن میں مسکانوں میں پالے

ناموں میں باندھے سب سپنے روپوں میں بھر سپندن اپنے
رنگو کے تانے بانے میں بیتے کشن بن ڈالے
وہ جڑتا ہیروں مے ڈالی یہ بھرتی موتی سے تھالی
نبھ کہتا نینوں میں بس رج بہتی پران سما لے

(ودیت=بجلی، ندھیاں=خزانے. رج=دھوڑ)

22. جب یہ دیپ تھکے تب آنا

جب یہ دیپ تھکے تب آنا۔
یہ چنچل سپنے بھولے ہیں،
درگ-جلگ پر پالے مینے، مردُ
پلکوں پر تولے ہیں؛
دے سوربھ کے پنکھ انھیں سب نینوں مے پہنچانا

سادھیں کرنا-انکا ڈھلی ہیں،
ساندھی گگن-سین رنگمیی پر
پاوس کی سجلا بدلی ہنے؛
ودیت کے دے چرن انھیں ار-ار کی راہ بتانا

یہ اڑتے کشن پلک-بھرے ہنے،
سدھِ سے سربھت سنیہ-دھلے،
جوالا کے چمبن سے نکھرے ہنے؛
دے تارو کے پران انھی سے سونے شواس بسانا

یہ سپندن ہیں انک-ویتھا کے
چر اجول اکشر جیون کی
بکھری وسمرت کشار-کتھار کے؛
کن کا چل اتہاس انہیں سے لکھ-لکھ اجر بنانا

لو نے ورتی کو جانا ہے
ورتی نے یہ سنیہ، سنیہ نے
رج کا انچل پہچانا ہے؛
چر بندھن میں باندھ انھیں دھلنے کا ور دے جانا

(سوربھ=خوشبو، پاوس=برسات، ار=دل،
انک-ویتھا=دل دا دکھ، ورتی=بتی)

23. جیون دیپ

کن اپکرنوں کا دیپک،
کسکا جلتا ہے تیل؟
کسکی ورتی، کون کرتا
اسکا جوالا سے میل؟

شونی کال کے پلنوں پر-
جاکر چپکے سے مون،
اسے بہا جاتا لہروں میں
وہ رہسیمی کون؟

کہرے سا دھندھلا بھوشی ہے،
ہے اتیت تم گھور ؛
کون بتا دیگا جاتا یہ
کس اسیم کی اور؟

پاوس کی نشِ میں جگنو کا-
جیوں آلوک-پرسار۔
اس آبھا میں لگتا تم کا
اور گہن وستار۔

ان اتال ترنگوں پر سہ-
جھنجھا کے آگھات،
جلنا ہی رہسی ہے بجھنا-
ہے نیسرگک بات

(اتیت=لنگھیا سماں، تم=
ہنیرا، اتال=اچیاں،
نیسرگک=قدرتی)

24. دیپ

موک کر کے مانس کا تاپ
سلاکر وہ سارا انماد،
جلانا پرانوں کو چپچاپ
چھپایے روتا انترناد ؛
کہاں سیکھی یہ ادبھت پریتِ؟
مگدھ ہے میرے چھوٹے دیپ

چرایا انتستھل میں بھید
نہیں تمکو وانی کی چاہ،
بھسم ہوتے جاتے ہیں پران
نہیں مکھ پر آتی ہے آہ ؛
مون میں سوتا ہے سنگیت-
لجیلے میرے چھوٹے دیپ

کشار ہوتا جاتا ہے گات
ویدناؤں کا ہوتا انت،
کنتُ کرتے رہتے ہو مون
پرتیکشا کا آلوکت پنتھ ؛
سکھا دو نہ نیہی کی ریتِ-
انوکھے میرے نیہی دیپ

پڑی ہے پیڑا سنگیاہین
سادھنا میں ڈوبا ادگار،
زوال میں بیٹھا ہو نستبدھ
سورن بنتا جاتا ہے پیار ؛
چتا ہے تیری پیاری میت-
ویوگی میرے بجھتے دیپ ؟

انوکھے سے نیہی کے تیاگ
نرالے پیڑا کے سنسار
کہاں ہوتے ہو انتردھیان
لٹا اپنا سونے سا پیار
کبھی آئیگا دھیان اتیت
تمھیں کیا نرمانونمکھ دیپ

(کشار=مٹنا،گات=شریر،
نستبدھ=شانت)

25. دیپ کہیں سوتا ہے

پجاری دیپ کہیں سوتا ہے

جو درگ دانوں کے آبھاری
ار وردانوں کے ویاپاری
جن ادھروں پر کانپ رہی ہے
انمانگی بھکشائیں ساری
وے تھکتے، ہر سانس سونپ دینے کو یہ روتا ہے۔

کمھلا چلے پرسون سہاسی
دھوپ رہی پاشان سما-سیا
جھرا دھول سا چندن چھائی
نرمالیوں میں دین اداسی
مسکانے بن لوٹ رہے یہ جتنے پل کھوتا ہے۔

اس چتون کی امٹ نشانی
انگارے کا پارس پانی
اسکو چھوکر لوہ تمر
لکھنے لگتا ہے سورن کہانی
کرنوں کے انکر بنتے یہ جو سپنے بوتا ہے۔

گرجن کے شنکھوں سے ہو کے
آنے دو جھنجھا کے جھونکے
کھولو ردھّ جھروکھے، مندر کے
ن رہو دواروں کو روکے
ہر جھونکے پر پرنت، اشٹ کے دھومل پگ دھوتا ہے۔

لی چھندوں میں جگ بندھ جاتا
ست گھن وہگ پنکھ پھیلاتا
ودرم کے رتھ پر آتا دن
جب موتی کی رینُ اڑاتا
اسکی سمت کا آدی، انت اسکے پتھ کا ہوتا ہے۔

(ادھر=بلھ، پرسون=پھلّ، پاشان=پتھر،
وہگ=پنچھی، رینُ=دھوڑ)

26. گودھولی اب دیپ جگا لے

نیلم کی نسیم پٹی پر،
تاروں کے بکھرے ست اکشر،
تم آتا ہے پاتی میں،
پرء کا آمنترن سنیہ پگا لے

کمکم سے سیمانت سجیلہ،
کیشر کا آلیپن پیلا،
کرنوں کی انجن-ریکھا
پھیکے نینوں میں آج لگا لے

اسمیں بھو کے راگ گھلے ہیں،
موک گگن کے اشرو گھلے ہیں،
رج کے رنگوں میں اپنا تو
جھینا سربھِ-دکول رنگا لے

اب اسیم میں پنکھ رک چلے،
اب سیما میں چرن تھک چلے،
تو نشواس بھیج انکے ہت
دن کا انتم ہاس منگا لے

کرن نال پر گھن کے شتدل،
کلرو-لہرو وہگ بد-بد چل،
کشتج-سندھج کو چلی چپل
آبھا-سرِ اپنا ار امگا، لے

کن-کن دیپک ترن-ترن باتی،
ہنس چتون کا سنیہ پلاتی،
پل-پل کی جھلمل لو میں،
سپنوں کے انکر آج اگا لے

گودھولی اب دیپ جگا لے

(سربھِ-دکول=خوشبودار کپڑے)

27. دیپ تیرا دامنی

دیپ تیرا دامنی
چپل چتون تال پر بجھ بجھ جلا ری ماننی۔

گندھواہی گہن کنتل
طول سے مردُ دھوم شیامل
گھل رہی اسمیں اما لے آج پاوس یامنی۔

اندردھنشی چیر ہل ہل
چھانہ سا مل دھوپ سا کھل
پلک سے بھر بھر چلا نبھ کی سمادھ وراگنی۔

کر گئی جب درشٹی انمن
ترل سونے میں گھلا کن
چھو گئی کشن-بھرن دھرا-نبھا سجل دیپک راگنی۔

تولتے کربک سلل-گھنل
کنٹکت ہے نیپ کا تن
اڑ چلی بک پانت تیری چرن-دھونِ-انسارنی۔

کر ن تو منجیر کا سون
الس پگ دھر سمبھل گن گن
ہے ابھی جھپکی سجنِ سدھِ وکل کرندنکارنی۔

(دامنی=بجلی، کنتل=زلفاں،
سلل=پانی، بک=بگلا)

28. دیپ-منپ

موم-سام تن گھل چکا اب دیپ-ساپ من جل چکا ہے

ورہ کے رنگین کشن لے
اشرو کے کچھ شیش کن لے،
ورنیوں میں الجھ بکھرے سوپن کے سوکھے سمن لے
کھوجنے پھر شتھل پگ
نشواس-دوتاس نکل چکا ہے

چل پلک ہیں نرنمیشی،
کلپ پل سب تمرویشی،
آج سپندن بھی ہئی ار کے لئے اگیاتدیشی
چیتنا کا سورن، جلتی
ویدنا میں گل چکا ہے

جھر چکے تارک-کسم جب،
رشمییوں کے رجت-پلو،
سندھ میں آلوک-تموک کی کیا نہیں نبھ جانتا تب،
پار سے اگیات واسنتی،
دوس-رتھوس چل چکا ہے۔

کھولھ کر جو دیپ کے درگ،
کہ گیا "تم میں بڑھا پگ"
دیکھ شرم-دھومل اسے کرتے نشا کی سانس جگمگ
کیا ن آ کہتا وحی،
"سو، یام انتم ڈھل چکا ہے"

انتہین وبھاوری ہے،
پاس انگارک-تریارک ہے،
تمر کی تٹنی کشتج کی کولریکھ ڈبا بھری ہے
شتھل کر سے سبھگ سدھِ-
پتوار آج بچھل چکا ہے

اب کہو سندیش ہے کیا ؟
اور زوال وشیش ہے کیا؟
اگنی-پتھنی کے پار چندن-چاندنی کا دیش ہے کیا
ایک انگت کے لئے
شت بار پران مچل چکا ہے

(تارک=تارے، کسم=پھلّ، رشمی=کرن،
یام=پہر، تری=کشتی، انگت=اشارہ)

29. دیپک اب رجنی جاتی رے

دیپک اب رجنی جاتی رے

جنکے پاشانی شاپوں کے
تونے جل جل بندھ گلائے
رنگوں کی موٹھیں تاروں کے
کھیل وارتی آج دشائیں
تیری کھوئی سانس وبھا بن
بھو سے نبھ تک لہراتی رے
دیپک اب رجنی جاتی رے

لو کی کومل دیپت انی سے
تم کی ایک اروپ شلا پر
تو نے دن کے روپ گڑھے شت
جوالا کی ریکھا انکت کر
اپنی کرتِ میں آج
امرتا پانے کی بیلا آتی رے
دیپک اب رجنی جاتی رے

دھرتی نے ہر کن سونپا
اچھواس شونی وستار گگن میں
نیاس رہے آکار دھروہر
سپندن کی سونپی جیون رے
انگاروں کے تیرتھ سورن کر
لوٹا دے سبکی تھاتی رے
دیپک اب رجنی جاتی رے

(تھاتی=پونجی)

30. دیپک چتیرا

سجل ہے کتنا سویرا

گہن تم میں جو کتھا اسکی ن بھولا
اشرو اس نبھ کے، چڑھا شر پھول پھولا
جھوم-جھک-جھک کہ رہا ہر شواس تیرا

راکھ سے انگار تارے جھر چلے ہیں
دھوپ بندی رنگ کے نرجھر کھلے ہیں
کھولتا ہے پنکھ روپوں میں اندھیرا

کلپنا نج دیکھکر ساکار ہوتے
اور اسمیں پران کا سنچار ہوتے
سو گیا رکھ تولکا دیپک چتیرا

الس پلکوں سے پتہ اپنا مٹاکر
مردل تنکوں میں ویتھا اپنی چھپاکر
نین چھوڑے سوپن نے کھگ نے بسیرا

لے اشا نے کرن اکشت ہاس رولی
رات انکوں سے پراجی راکھ دھو لی
راگ نے پھر سانس کا سنسار گھیرا

(نرجھر=جھرنے، کھگ=پنچھی، اشا=
سویر)

31. بجھے دیپک جلا لوں

سب بجھے دیپک جلا لوں
گھر رہا تم آج دیپک راگنی جگا لوں

کشتج کارا توڑکر اب
گا اٹھی انمت آندھی،
اب گھٹاؤں میں ن رکتی
لاس تنمی تڑت باندھی،
دھول کی اس وینا پر میں تار ہر ترن کا ملا لوں

بھیت تارک موندتے درگ
بھانت مارت پتھ ن پاتا،
چھوڑ الکا انک نبھ میں
دھونس آتا ہرہراتا
انگلیوں کی اوٹ میں سکمار سب سپنے بچا لوں

لی بنی مردُ ورتکا
ہر سور بنا بن لو سجیلی،
پھیلتی آلوک سی
جھنکار میری سنیہ گیلی
اس مرن کے پرو کو میں آج دیوالی بنا لوں

دیکھکر کومل ویتھا کو
آنسؤں کے سجل رتھ میں،
موم سی سادھیں بچھا دیں
تھیں اسی انگار پتھ میں
سورن ہیں وے مت کہو اب کشار میں انکو سلا لوں

اب تری پتوار لاکر
تم دکھا مت پار دینا،
آج گرجن میں مجھے بس
ایک بار پکار لینا
جوار کی ترنی بنا میں اس پرلی کو پار پا لوں
آج دیپک راگ گا لوں

(کارا=قید،کالا، تڑت=بجلی،
مارت=ہوا، سکمار=کومل، ورتکا=
بتی)

32. یہ مندر کا دیپ

یہ مندر کا دیپ اسے نیرو جلنے دو

رجت شنکھ-گھڑیال، سورن ونشی، وینا سور،
گیے آرتی بیلا کو شت-شت لی سے بھر؛
جب تھا کلھ-کنٹھوں کا میلہ
وہنسے اپل-تمر تھا کھیلا
اب مندر میں اشٹ اکیلا؛
اسے اجر کا شونی گلانے کو گلنے دو

چرنوں سے چنھت الند کی بھومِ سنہلی،
پرنت شروں کو انک لیے چندن کی دہلی،
جھرے سمن بکھرے اکشت ست
دھوپ-ارگھی نیویدی اپرمت
تم میں سب ہونگے انترھت؛
سبکی ارچت کتھا اسی لو میں پلنے دو

پل کے منکے پھیر پجاری وشو سو گیا،
پرتدھونِ کا اتہاس پرستروں کے بیچ سو گیا؛
سانسو کی سمادھ کا جیون
مسِ-ساگر کا پنتھ گیا ون؛
رکا مکھر کن-کن کا سپندن۔
اس جوالا میں پران-روپان پھر سے ڈھلنے دو

جھنجھا ہے دگبھرانت رات کی مورچھا گہری،
آج پجاری بنے، جیوتِ کا یہ لگھُ پرہری؛
جب تک لوٹے دن کی ہل چل،
تب کر یہ جاگیگا پرتپل
ریکھاؤں میں بھر آبھا جل؛
دوت سانجھ کا اسے پربھاتی تک چلنے دو

(پرستر=پتھر، دگبھرانت=دشا بھلاؤن
والی، پرہری=پہریدار)

33. اتر

اس ایک بوند آنسو میں
چاہے سامراجی بہا دو
وردانوں کی ورشا سے
یہ سوناپن بکھرا دو

اچھاؤں کی کمپن سے
سوتا ایکانت جگا دو،
آشا کی مسکراہٹ پر
میرا نیراشی لٹا دو ۔

چاہے جرجر تاروں میں
اپنا مانس الجھا دو،
ان پلکوں کے پیالو میں
سکھ کا آسو چھلکا دو

میرے بکھرے پرانوں میں
ساری کرنا ڈھلکا دو،
میری چھوٹی سیما میں
اپنا استتو مٹا دو

پر شیش نہیں ہوگی یہ
میرے پرانوں کی کریڑا،
تمکو پیڑا میں ڈھونڈھا
تم میں ڈھونڈھونگی پیڑا

(آسو=رس، استتو=
ہوند، شیش=باقی،ختم، کریڑا=
کھیڈ)

34. تیری سدھِ بن کشن کشن سونا

کمپت کمپت،
پلکت پلکت،
پرچھائیں میری سے چترت،
رہنے دو رج کا منجُ مکر،
اس بن شررنگار-سدننگار سونا
تیری سدھِ بن کشن کشن سونا ۔

سپنے ؤ' سمت،
جسمیں انکت،
سکھ دکھ کے ڈوروں سے نرمت؛
اپنیپن کی اوگنٹھن بن
میرا اپلک آنن سونا
تیری سدھِ بن کشن کشن سونا ۔

جنکا چمبن
چونکاتا من،
بیسدھپن میں بھرتا جیون،
بھولوں کے سولوں بن نوتن،
ار کا کسمت اپون سونا
تیری سدھِ بن کشن کشن سونا ۔

درگ-پلنوں پر
ہم سے مردتر،
کرونا کی لہروں میں بہ کر،
جو آ جاتے موتی، ان بن،
نوندھیونمی جیون سونا
تیری سدھِ بن کشن کشن سونا ۔

جسکا رودن،
جسکی کلکن،
مکھرت کر دیتے سوناپن،
ان ملن-ورہ-ششؤں کے بن
وسترت جگ کا آنگن سونا
تیری سدھِ بن کشن کشن سونا ۔

(سدن=گھر، آنن=منہ، ششؤں=بچے)

35. ویتھا کی رات

یہ ویتھا کی رات کا کیسا سبیرا ہے ؟

جیوتِ-شروتِ سے پوروَ کا
ریتا ابھی تونیر بھی ہے،
کہر-پنکھوں سے کشتج
روندھے وبھا کا تیر بھی ہے،
کیوں لیا پھر شرانت تاروں نے بسیرا ہے ؟

چھند-رچنا-سینہ گگن کی
رنگمی امڑے نہیں گھن،
وہگ-سرگم میں ن سن
پڑتا دوس کے یان کا سون،
پنک-ساک رتھچکر سے لپٹا اندھیرا ہے ۔

روکتی پتھ میں پگوں کو
سانس کی زنجیر دہری،
جاگرن کے دوار پر
سپنے بنے نستندر پرہری،
نین پر سونے کشنوں کا اچل گھیرا ہے ۔

دیپ کو اب دوں وداع، یا
آج اسمیں سنیہ ڈھالوں ؟
دوں بجھا، یا اوٹ میں رکھ
دگدھ باتی کو سمبھالوں ؟
کرن-پتھن پر کیوں اکیلا دیپ میرا ہے ؟
یہ ویتھا کی رات کا کیسا سبیرا ہے ؟

(شر=تیر، ریتا=خالی، تونیر=بھتھا،
یان=جہاز، پنک=چکڑ، دگدھ=بلدی)

36. میں پرء پہچانی نہیں

پتھ دیکھ بتا دی رین
میں پرء پہچانی نہیں

تم نے دھویا نبھ-پنتھ
سواست ہمجل سے؛
سونے آنگن میں دیپ
جلا دیے جھل-مل سے؛
آ پرات بجھا گیا کون
اپرچت، جانی نہیں
میں پرء پہچانی نہیں

دھر کنک-تھال میں میگھ
سنہلا پاٹل سا،
کر بالارون کا کلش
وہگ-روگ منگل سا،
آیا پرء-پتھری سے پرات-
سنایی کہانی نہیں
میں پرء پہچانی نہیں

نوَ اندردھنش سا چیر
مہاور انجن لے،
الِ-گنجت میلت پنکج-
-نوپر رنجھن لے،
پھر آیی منانے سانجھ
میں بے سدھ مانی نہیں
میں پرء پہچانی نہیں

ان شواسوں کا اتہاس
آنکتے یگ بیتے؛
روموں میں بھر بھر پلک
لوٹتے پل ریتے؛
یہ ڈھلک رہی ہے یاد
نین سے پانی نہیں
میں پرء پہچانی نہیں

الِ کہرا سا نبھ وشو
مٹے بد‌بد‌‌‍-جل سا؛
یہ دکھ کا راجی اننت
رہے گا نشچل سا؛
ہوں پرء کی امر سہاگنِ
پتھ کی نشانی نہیں
میں پرء پہچانی نہیں

(کنک=سونا، وہگ-روگ=
پنچھیاں دا چہچہاؤنا)

37. شونی سے ٹکرا کر سکمار

شونی سے ٹکرا کر سکمار
کریگی پیڑا ہاہاکار،
بکھر کر کن کن میں ہو ویاپت
میگھ بن چھا لیگی سنسار

پگھلتے ہونگے یہ نکشتر
انل کی جب چھو کر نشواس
نشا کے آنسو میں پرتبمب
دیکھ نج کانپیگا آکاش

وشو ہوگا پیڑا کا راگ
نراشا جب ہوگی وردان
ساتھ لے کر مرجھائی سادھ
بکھر جایینگے پیاسے پران

اددھِ نبھ کو کر لیگا پیار
ملینگے سیما اور اننت
اپاسک ہی ہوگا آرادھی
ایک ہونگے پتجھڑ وسنت

بجھیگا جل کر آشا-دیپ
سلا دیگا آکر انماد،
کہاں کب دیکھا تھا وہ دیش؟
اتل میں ڈوبیگی یہ یاد

پرتیکشا میں متوالے نین
اڑینگے جب سوربھ کے ساتھ،
ہردی ہوگا نیرو آہوان
ملوگے کیا تب ہے اگیات؟

(اددھِ=سمندر)

38. سب آنکھوں کے آنسو اجلے

سب آنکھوں کے آنسو اجلے
سبکے سپنوں میں ست‍ی پلا

جسنے اسکو ج‍والا سونپی
اسنے اسمیں مکرند بھرا،
آلوک لٹاتا وہ گھل-گھل
دیتا جھر یہ سوربھ بکھرا

دونوں سنگی، پتھ ایک، کنتُ
کب دیپ کھلا کب پھول جلا؟

وہ اچل دھرا کو بھینٹ رہا
شت-شت نرجھر میں ہو چنچل،
چر پردھِ بن بھو کو گھیرے
اسکا ارمل نت کرونا-جلونا

کب ساگر ار پاشان ہوا،
کب گرِ نے نرمم تن بدلہ؟

نبھ تارک-سارک کھنڈت پلکت
یہ کشدر-دھارا کو چوم رہا،
وہ انگاروں کا مدھو-رسُ پی
کیشر-کرنوں-سانوں جھوم رہا،

انمول بنا رہنے کو
کب ٹوٹا کنچن ہیرک پگھلا؟

نیلم مرکت کے سمپٹ دو
جسمیں بنتا جیون-موتی،
اسمیں ڈھلتے سب رنگ-روپ
اسکی آبھا س‍پندن ہوتی

جو نبھ میں ودیت-میگھت بنا
وہ رج میں انکر ہو نکلا

سنسرتِ کے پرتِ پگ میں میری
سانسوں کا نوَ انکن چن لو،
میرے بننے-مٹنے میں نت
اپنے سادھوں کے کشن گن لو

جلتے کھلتے جگ میں
گھلمل ایکاکی پران چلا

سپنے سپنے میں ست‍ی ڈھلا

(مکرند=خوشبو، آلوک=چانن،
نرمم=بے درد)

39. جاگ-جاگ سکیشنی ری

جاگ-جاگ سکیشنی ری

انل نے آ مردل ہولے
شتھل وینی-بندھن کھولے
پر ن تیرے پلک ڈولے
بکھرتی الکیں، جھرے جاتے
سمن، ورویشنی ری

چھانہ میں استتو کھویے
اشرو سے سب رنگ دھویے
مندپربھ دیپک سنجویے،
پنتھ کسکا دیکھتی تو الس
سوپن-نمیشنی ری؟

رجت - تاروں گھٹا بن بن
گگن کے چر داغ گن-گن
شرانت جگ کے شواس چن-چن
سو گئی کیا نیند کی اگیات-
پتھ نردیشنی ری؟

دوس کی پدچاپ چنچل
شانتِ میں سدھِ-سیِ مدھر چل
آ رہی ہے نکٹ پرتپل،
نمش میں ہوگا ارن-جگن
او وراگ-نویشنی ری؟

روپ-ریکھا - الجھنوں میں
کٹھن سیما - بندھنوں میں
جگ بندھا نشٹھر کشنوں میں
اشرومی کومل کہاں تو
آ گئی پردیشنی ری؟

(سکیشنی=سوہنے والاں والی،
ارن=سورج،لال)

40. میرا سجل مکھ دیکھ لیتے

میرا سجل
مکھ دیکھ لیتے
یہ کرن
مکھ دیکھ لیتے

سیتُ شولوں کا بنا باندھا ورہ-بارش کا جل
پھول کی پلکیں بناکر پیالیاں بانٹا ہلاہل

دکھمی سکھ
سکھ بھرا دکھ
کون لیتا پوچھ، جو تم،
جوال-جلال کا دیش دیتے

نین کی نیلم-تلا پر موتیوں سے پیار تولا،
کر رہا ویاپار کب سے مرتیُ سے یہ پران بھولا

بھانتمی کن
شرانتمی کشن-
تھے مجھے وردان، جو تم
مانگ ممتا شیش لیتے

پد چلے، جیون چلا، پلکیں چلی، سپندن رہی چل
کنتُ چلتا جا رہا میرا کشتج بھی دور دھومل ۔

انگ الست
پران وجڑت
مانتی جی، جو تمھیں
ہنس ہار آج انیک دیتے

گھل گئی ان آنسؤں میں دیوَ جانے کون ہالہ،
جھومتا ہے وشو پی-پی گھومتی نکشتر-مالار؛

سادھ ہے تم
بن سگھن تم
سرنگ اوگنٹھن اٹھا،
گن آنسؤں کی ریکھ لیتے

شتھل چرنوں کے تھکت ان نوپروں کی کرن رنجھن
ورہ کی اتہاس کہتی، جو کبھی پاتے سبھگ سن؛

چپل پد دھر
آ اچل ار
وار دیتے مکتِ، کھو
نروان کا سندیش دیتے

(ہلاہل=زہر، ار=دل)

41. میں بنی مدھماس عالی

میں بنی مدھماس عالی

آج مدھر وشاد کی گھر کرن آئی یامنی،
برس سدھِ کے اندُ سے چھٹکی پلک کی چاندنی
امڑ آئی ری، درگوں میں
سجنی، کالندی نرالی

رجت سوپنوں میں ادت اپلک ورل تاراولی،
جاگ سک-پک نے اچانک مدر پنچم تان لیں؛
بہ چلی نشواس کی مردُ
وات ملی-نکنج-والی

سجل روموں میں بچھے ہیں پانوڑے مدھسنات سے،
آج جیون کے نمش بھی دوت ہنے اگیات سے؛
کیا ن اب پرء کی بجیگی
مرلکا مدھراگ والی؟

(مدھماس=بسنت، عالی=سہیلی، اندُ=چن،
کالندی=جمنا ندی، سک-پک=طوطا-کوئل)

42. بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں

بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں

نیند تھی میری اچل نسپند کن کن میں،
پرتھم جاگرتِ تھی جگت کے پرتھم سپندن میں،
پرلی میں میرا پتہ پدچن‍ھ جیون میں،
شاپ ہوں جو بن گیا وردان بندھن میں
کول بھی ہوں کولہین پرواہنی بھی ہوں
بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں ۔

نین میں جسکے جلد وہ ترشت چاتک ہوں،
شلبھ جسکے پران میں وہ نٹھر دیپک ہوں،
پھول کو ار میں چھپائے وکل بلبل ہوں،
ایک ہوکر دور تن سے چھانہ وہ چل ہوں،
دور تمسے ہوں اکھنڈ سہاگنی بھی ہوں
بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں ۔

آگ ہوں جسسے ڈھلکتے بندُ ہمجل کے،
شونی ہوں جسکے بچھے ہیں پانوڑے پلکے،
پلک ہوں جو پلا ہے کٹھن پرستر میں،
ہوں وحی پرتبمب جو آدھار کے ار میں،
نیل گھن بھی ہوں سنہلی دامنی بھی ہوں
بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں ۔

نعش بھی ہوں میں اننت وکاس کا کرم بھی
تیاگ کا دن بھی چرم آسکت کا تم بھی،
تار بھی آگھات بھی جھنکار کی گتِ بھی،
پاتر بھی، مدھو بھی، مدھپ بھی، مدھر وسمرتِ بھی،
ادھر بھی ہوں اور س‍مت کی چاندنی بھی ہوں
بین بھی ہوں میں تمھاری راگنی بھی ہوں ۔

(ترشت=پیاسا، چاتک=پپیہا، شلبھ=
پتنگا، پرستر=پتھر، دامنی=بجلی،
مدھپ=بھورا، ادھر=بلھ)

43. پرء چرنتن ہے سجنِ

پرء چرنتن ہے سجنِ،
کشن-کشن نوین سہاسنی میں

شواس میں مجھکو چھپاکر وہ اسیم وشال چر گھن
شونی میں جب چھا گیا اسکی سجیلی سادھ-سادھ بن،
چھپ کہاں اس میں سکی
بجھ-بجھ جلی چل دامنی میں

چھانہ کو اسکی سجنِ، نوَ آورن اپنا بناکر
دھولِ میں نج اشرو بونے میں پہر سونے بتاکر،
پرات میں ہنس چھپ گئی
لے چھلکتے درگ-یامنی میں

ملن-مندر میں اٹھا دوں جو سمکھ سے سجل گنٹھن،
میں مٹوں پرء میں، مٹا جیوں تپت سکتا میں سلل کن،
سجنِ مدھر نجتو دے
کیسے ملوں ابھماننی میں

دیپ سی یگ-یگ جلوں پر وہ سبھگ اتنا بتا دے
پھونک سے اسکی بجھوں تب کشار ہی میرا پتہ دے
وہ رہے آرادھی چنمی
مرنمیی انراگنی میں

سجل سیمت پتلیاں، پر چتر امٹ اسیم کا وہ
چاہ ایک اننت بستی پران کنتُ اسیم-سایم وہ
رجکنوں میں کھیلتی کس
ورج ودھُ کی چاندنی میں؟

(سکتا=ریت، سلل=پانی، ودھُ=چن)

44. پوچھتا کیوں شیش کتنی رات

پوچھتا کیوں شیش کتنی رات؟

چھو نکھوں کی کرانتِ چر سنکیت پر جنکے جلا تو
سنگدھ سدھِ جنکی لیے کجل-دشا میں ہنس چلا تو
پردھِ بن گھیرے تجھے، وے انگلیاں اودات

جھر گیے کھدیوت سارے،
تمر-واتیاچکر میں سب پس گیے انمول تارے؛
بجھ گئی پوِ کے ہردی میں کانپکر ودیت-شکھا رے
ساتھ تیرا چاہتی ایکاکنی برسات

وینگیمی ہے کشتج-گھیرا
پرشنمی ہر کشن نٹھر پوچھتا سا پرچی بسیرا؛
آج اتر ہو سبھی کا جوالواہی شواس تیرا
چھیجتا ہے ادھر تو، اس اور بڈھتا پرات

پرنی لو کی آرتی لے
دھوم لیکھا سورن-اکشت نیل-کمکم وارتی لے
موک پرانوں میں ویتھا کی سنیہ-اجول بھارتی لے
مل، ارے بڑھ رہے یدِ پرلی جھنجھاوات۔

کون بھی کی بات۔
پوچھتا کیوں کتنی رات؟

(شیش=باقی، کھدیوت=جگنو، تمر-واتیاچکر=
ہنیرے دا واء-ورولا)

45. میں اننت پتھ میں لکھتی جو

میں اننت پتھ میں لکھتی جو
سسمت سپنوں کی باتیں
انکو کبھی ن دھو پایینگی
اپنے آنسو سے راتیں

اڑ اڑ کر جو دھول کریگی
میگھوں کا نبھ میں ابھشیک
امٹ رہیگی اسکے انچل-
میں میری پیڑا کی ریکھ

تاروں میں پرتبمبت ہو
مسکایینگی اننت آنکھیں،
ہو کر سیماہین، شونی میں
منڈرایینگی ابھلاشیں

وینا ہوگی موک بجانے-
والا ہوگا انتردھیان،
وسمرتِ کے چرنوں پر آ کر
لوٹینگے سو سو نروان

جب اسیم سے ہو جاییگا
میری لگھُ سیما کا میل،
دیکھوگے تم دیوَ امرتا
کھیلیگی مٹنے کا کھیل

(ابھشیک=تلک لاؤنا)

46. بتاتا جا رے ابھیمانی

بتاتا جا رے ابھیمانی
کن-کن ارور کرتے لوچن
سپندن بھر دیتا سوناپن
جگ کا دھن میرا دکھ نردھن
تیرے ویبھو کی بھکشک یا
کہلاؤں رانی
بتاتا جا رے ابھیمانی

دیپک-ساپک جلتا انتستل
سنچت کر آنسو کے بادل
لپٹی ہے اسسے پرلیانل،
کیا یہ دیپ جلیگا تجھسے
بھر ہم کا پانی؟
بتاتا جا رے ابھیمانی

چاہا تھا تجھمیں مٹنا بھر
دے ڈالا بننا مٹ-مٹکر
یہ ابھشاپ دیا ہے یا ور؛
پہلی ملن کتھا ہوں یا میں
چر-ورہ کہانی
بتاتا جا رے ابھیمانی

(ارور=اپجاؤ، ہم=برف،
ابھشاپ=سراپ)

47. جانے کس جیون کی سدھِ لے

جانے کس جیون کی سدھِ لے
لہراتی آتی مدھو-بیار

رنجت کر لے یہ شتھل چرن، لے نوَ اشوک کا ارن راگ،
میرے منڈن کو آج مدھر، لا رجنیگندھا کا پراگ؛
یوتھی کی میلت کلیوں سے
الِ، دے میری قبری سنوار۔

پاٹل کے سربھت رنگوں سے رنگ دے ہم-سا اجول دکول،
گونتھ دے ریشم میں الِ-گنجن سے پورت جھرتے بکل-پھول؛
رجنی سے انجن مانگ سجنِ،
دے میرے الست نین سار

تارک-لوچن سے سینچ سینچ نبھ کرتا رج کو ورج آج،
برساتا پتھ میں ہرسنگار کیشر سے چرچت سمن-لاجن؛
کنٹکت رسالوں پر اٹھتا
ہے پاگل پک مجھکو پکار
لہراتی آتی مدھو-بیار

(مدھو-بیار=بسنتی-ہواتی، رجنیگندھا=رات-رانی دی
خوشبو، دکول=کپڑے)

48. سجنِ کون تم میں پرچت سا

سجنِ کون تم میں پرچت سا، سدھِ سا، چھایا سا، آتا؟
سونے میں سسمت چتون سے جیون-دیپن جلا جاتا

چھو سمرتیوں کے بال جگاتا،
موک ویدناییں دلراتا،
ہرتتنتری میں سور بھر جاتا،
بند درگوں میں، چوم سجل سپنوں کے چتر بنا جاتا

پلکوں میں بھر نول نیہ-کنہ
پرانوں میں پیڑا کی کسکن،
شواسوں میں آشا کی کمپن
سجنِ موک بالک من کو پھر آکل کرندن سکھلاتا

گھن تم میں سپنے سا آ کر،
الِ کچھ کرن سوروں میں گا کر،
کسی اپرچت دیش بلا کر،
پتھ-ویی کے ہت انچل میں کچھ باندھ اشرو کے کن جاتا
سجنِ کون تم میں پرچت سا، سدھِ سا، چھایا سا، آتا؟

(ہرتتنتری=دل دا ساز، نول=نواں)

49. جیون ورہ کا جلجات

ورہ کا جلجات جیون، ورہ کا جلجات

ویدنا میں جنم کرنا میں ملا آواس
اشرو چنتا دوس اسکا؛ اشرو گنتی رات؛
جیون ورہ کا جلجات

آنسؤں کا کوش ار، درگ اشرو کی ٹکسال،
ترل جل-کن سے بنے گھن-سا کشنک مردگات؛
جیون ورہ کا جلجات

اشرو سے مدھکن لٹاتا آ یہاں مدھماس،
اشرو ہی کی ہاٹ بن آتی کرن برسات؛
جیون ورہ کا جلجات

کال اسکو دے گیا پل-آنسؤں کا ہار
پوچھتا اسکی کتھا نشواس ہی میں وات؛
جیون ورہ کا جلجات

جو تمھارا ہو سکے لیلا-کملا یہ آج،
کھل اٹھے نرپم تمھاری دیکھ سمت کا پرات؛
جیون ورہ کا جلجات

(جلجات=کنول، مردگات=کومل شریر،
مدھماس=بسنت-رتّ، وات=ہوا)

50. لائے کون سندیش نئے گھن

لائے کون سندیش نئے گھن

امبر گروت،
ہو آیا نت،
چر نسپند ہردی میں اسکے
امڑے ری پلکوں کے ساون
لائے کون سندیش نئے گھن

چونکی ندرت،
رجنی الست،
شیامل پلکت کمپت کر میں
دمک اٹھے ودیت کے کنکن
لائے کون سندیش نئے گھن

دشِ کا چنچل،
پرمل-انچل،
چھنّ ہار سے بکھر پڑے سکھِ
جگنو کے لگھُ ہیرک کے کن
لائے کون سندیش نئے گھن

جڑ جگ سپندت،
نشچل کں‍پت،
پھوٹ پڑے اونی کے سنچت
سپنے مردتم انکر بن بن
لائے کون سندیش نئے گھن

رویا چاتک،
سکچایا پک،
متّ میوروں نے سونے میں
جھڑیوں کا دہرایا نرتن
لائے کون سندیش نئے گھن

سکھ دکھ سے بھر،
آیا لگھُ ار،
موتی سے اجلے جلکن سے
چھائے میرے وسمت لوچن
لائے کون سندیش نئے گھن

(اونی=دھرتی، چاتک=پپیہا،
پک=کوئل، لگھُ=لگھو،چھوٹا)

51. دیا کیوں جیون کا وردان

دیا کیوں جیون کا وردان؟

اسمیں ہے سمرتیوں کا کمپن؛
سپت ویتھاؤں کا انمیلن؛
سوپنلوک کی پریاں اسمیں
بھول گییں مسکان

اسمیں ہے جھنجھا کا شیشو؛
انرنجت کلیوں کا ویبھو؛
ملیپون اسمیں بھر جاتا
مردُ لہروں کے گان

اندردھنش سا گھن-انچل میں؛
تہن بندُ سا کسلی دل میں؛
کرتا ہے پل پل میں دیکھو
مٹنے کا ابھیمان

سکتا میں انکت ریکھا سا؛
وات-وکمپت دیپشکھا سا؛
کال کپولوں پر آنسو سا
ڈھل جاتا ہو ملان

(کسلی=پنکھڑی، کتا=ریت،
وات-وکمپت=ہوا نال کمبدی،
کپول=گلھاں)

52. جو مکھرت کر جاتی تھیں

جو مکھرت کر جاتی تھیں
میرا نیرو آواہن،
مینیں دربل پرانوں کی
وہ آج سلا دی کمپن

تھرکن اپنی پتلی کی
بھاری پلکوں میں باندھی
نسپند پڑی ہیں آنکھیں
برسانے والی آندھی

جسکے نشپھل جیون نے
جل جل کر دیکھی راہیں
نروان ہوا ہے دیکھو
وہ دیپ لٹا کر چاہیں

نرگھوش گھٹاؤں میں چھپ
تڑپن چپلا سی سوتی
جھنجھا کے انمادوں میں
گھلتی جاتی بے ہوشی

کرنامی کو بھاتا ہے
تم کے پردوں میں آنا
ہے نبھ کی دیپاولیو
تم پل بھر کو بجھ جانا

(چپلا=بجلی، جھنجھا=طوفان)

53. تم مجھمیں پرء

تم مجھمیں پرء، پھر پرچی کیا

تارک میں چھوِ، پرانوں میں سمرتِ
پلکوں میں نیرو پد کی گتِ
لگھُ ار میں پلکوں کی سنسکرتِ
بھر لائی ہوں تیری چنچل
اور کروں جگ میں سنچی کیا؟

تیرا مکھ سہاس ارونودی
پرچھائی رجنی وشادمی
وہ جاگرتِ وہ نیند سوپنمی،
کھیل کھیل تھک تھک سونے دے
میں سمجھونگی سرشٹِ پرلی کیا؟

تیرا ادھر وچمبت پیالا
تیری ہی وسمت مشرت ہالہ
تیرا ہی مانس مدھشالا
پھر پوچھوں کیا میرے ساقی
دیتے ہو مدھمی وشمی کیا؟

چترت تو میں ہوں ریکھا کرم،
مدھر راگ تو میں سور سنگم
تو اسیم میں سیما کا بھرم
کایا-چھایا میں رہسیمی
پرییسی پریتم کا ابھنی کیا؟

(ارونودی=چڑھدا سورج،سرگھی ویلا،
ہالہ=زہر)

54. وے مدھو دن جنکی سمرتیوں کی

وے مدھو دن جنکی سمرتیوں کی
دھندھلی ریکھاییں کھوئیں،
چمک اٹھینگے اندردھنش سے
میرے وسمرتِ کے گھن میں

جھنجھا کی پہلی نیروتا-
سی نیرو میری سادھیں،
بھر دینگی انماد پرلی کا
مانس کی لگھُ کمپن میں

سوتے جو اسنکھی بدبد سے
بے سدھ سکھ میرے سکمار؛
پھوٹ پڑینگے دکھ ساگر کی
سہری دھیمی سپندن میں

موک ہوا جو ششر-نشار میں
میرے جیون کا سنگیت،
مدھو-پربھات میں بھر دیگا وہ
انتہین لی کن کن میں

(بدبد=بلبلے، ششر-نشار=
سرد-رات)