آ گھر آئی دئی ماری گھٹا کاری ۔
بن بولن لاگے مور دییا ری ۔
بن بولن لاگے مور ۔
رم-جھم رم-جھم برسن لاگی چھای ری چہوں اور ۔۔
آج بن بولن لاگے مور ۔
کویل بولے ڈار-ڈار پر پپیہا مچائے شور ۔
ایسے سمی ساجن پردیس گئے برہن چھور ۔
آج بسنت منائلے سہاگن،
آج بسنت منائلے ۔
انجن منجن کر پییا مورے،
لمبے نیہیر لگائے،
تو کیا سووے نیند کی ماری،
سو جاگے تیرے بھاگ، سہاگن،
آج بسنت منائلے ۔
اونچی نعر کے اونچے چتون،
ایسو دیو ہے بنائے،
شاہ-اے-امیر توہے دیکھن کو،
نینوں سے نینا ملائے، سہاگن،
آج بسنت منائلے ۔
آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری، میرے مہبوب کے گھر رنگ ہے ری ۔
ارے اﷲ تو ہے ہر، میرے مہبوب کے گھر رنگ ہے ری ۔
موہے پیر پایو نزامدین اؤلییا، نزامدین اؤلییا، الاؤالدین اؤلییا ۔
الاؤالدین اؤلییا، پھریددین اؤلییا، پھریددین اؤلییا، قطب الدین اؤلییا ۔
قطب الدین اؤلییا، مئندین اؤلییا، مئندین اؤلییا، مہییدین اؤلییا ۔
یا مہییدین اؤلییا، مہییدین اؤلییا، وو تو جہاں دیکھو مورے سنگ ہے ری ۔
ارے اے ری سخی ری، وو تو جہاں دیکھو مورو بر سنگ ہے ری ۔
موہے پیر پایو نزامدین اؤلییا، آہے، آہے آہے وا ۔
منھ مانگے بر سنگ ہے ری، وو تو منھ مانگے بر سنگ ہے ری ۔
نزامدین اؤلییا جگ اجیارو، جگ اجیارو جگت اجیارو ۔
وو تو منھ مانگے بر سنگ ہے ری، میں پیر پایو نزامدین اؤلییا ۔
گنج شکر مورے سنگ ہے ری، میں تو ایسو رنگ اور نہیں دیکھیو سخی ری ۔
میں تو ایسو رنگ دیس-بدیس میں ڈھونڈھ پھری ہوں، دیس-بدیس میں ۔
آہے، آہے آہے وا، اے گورا رنگ من بھایو نزامدین ۔
منھ مانگے بر سنگ ہے ری ۔
سجن ملاورا اس آنگن ما ۔
سجن، سجن تن سجن ملاورا، اس آنگن میں اس آنگن میں ۔
ارے اس آنگن میں وو تو، اس آنگن میں ۔
ارے وو تو جہاں دیکھو مورے سنگ ہے ری، آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری ۔
اے تورا رنگ من بھایو نزامدین، میں تو تورا رنگ من بھایو نزامدین ۔
منھ مانگے بر سنگ ہے ری، میں تو ایسو رنگ اور نہیں دیکھی سخی ری ۔
اے مہبوبے الٰہی میں تو ایسو رنگ اور نہیں دیکھی، دیس ودیش میں ڈھونڈھ پھری ہوں ۔
آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری، میرے مہبوب کے گھر رنگ ہے ری ۔
اے ری سخی مورے پییا گھر آئے،
بھاگ لگے اس آنگن کو ۔
بل-بل جاؤں میں اپنے پییا کے،
چرن لگایو نردھن کو ۔
میں تو کھڑی تھی آس لگائے،
مینہدی کجرا مانگ سجائے ۔
دیکھ سورتییا اپنے پییا کی،
ہار گئی میں تن من کو ۔
جسکا پییا سنگ بیتے ساون،
اس دلہن کی رین سہاگن ۔
جس ساون میں پییا گھر ناہِ،
آگ لگے اس ساون کو ۔
اپنے پییا کو میں کس ودھ پاؤں،
لاج کی ماری میں تو ڈوبی ڈوبی جاؤں ۔
تمہیں جتن کرو اے ری سخی ری،
میں من بھاؤں ساجن کو ۔
اماں میرے بابا کو بھیجو ری – کہ ساون آیا
بیٹی تیرا بابا تو بوڑھا ری – کہ ساون آیا
اماں میرے بھائی کو بھیجو ری – کہ ساون آیا
بیٹی تیرا بھائی تو بالا ری – کہ ساون آیا
اماں میرے مامو کو بھیجو ری – کہ ساون آیا
بیٹی تیرا مامو تو بانکا ری – کہ ساون آیا
بہت دن بیتے پییا کو دیکھے،
ارے کوئی جاؤ، پییا کو بلای لاؤ،
میں ہاری وو جیتے پییا کو دیکھے بہت دن بیتے ۔
سب چنرن میں چنر موری میلی،
کیوں چنری نہیں رنگتے ؟
بہت دن بیتے ۔
خسرو نظام کے بلِ بلِ جئیے،
کیوں درس نہیں دیتے ؟
بہت دن بیتے ۔
بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی ۔
کیسے میں بھر لاؤں مدھوا سے مٹکی ۔
میرے اچھے نظام پییا ۔
کیسے میں بھر لاؤں مدھوا سے مٹکی ۔
ذرا بولو نظام پییا ۔
پنیا بھرن کو میں جو گئی تھی ۔
دوڑ جھپٹ موری مٹکی پٹکی ۔
بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی ۔
خسرو نظام کے بل-بل جائیے ۔
لاج راکھے میرے گھونگھٹ پٹ کی ۔
کیسے میں بھر لاؤں مدھوا سے مٹکی ۔
بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی ۔
بہوت رہی بابل گھر دلہن، چل تورے پی نے بلائی ۔
بہوت کھیل کھیلی سکھیین سے، انت کری لرکائی ۔
بدا کرن کو کٹمب سب آئے، سگرے لوگ لگائی ۔
چار قہار مل ڈولییا اٹھائی، سنگ پروہت اور بھائی ۔
چلے ہی بنیگی ہوت کہا ہے، نینن نیر بہائی ۔
انت بدا ہو چلی ہے دلہن، کاہو کہ کچھ ن بنے آئی ۔
موج-خوسی سب دیکھت رہ گئے، مات پتا اور بھائی ۔
موری کون سنگ لگن دھرائی، دھن-دھن تیری ہے خدائی ۔
بن مانگے میری منگنی جو کینہیں، نیہ کی مصری کھلائی ۔
ایک کے نام کر دینی سجنی، پر گھر کی جو ٹھہرائی ۔
گن نہیں ایک اوگن بہوتیرے، کیسے نوشا رجھائی ۔
خسرو چلے سسراری سجنی، سنگ کوئی نہیں آئی ۔
اپنی چھوی بنائی کے جو میں پی کے پاس گئی ۔
جب چھوی دیکھی پیہو کی تو اپنی بھول گئی ۔
چھاپ تلک سب چھینھیں رے موسے نیننا ملائی کے ۔
بات اگم کر دینی رے موسے نیننا ملائی کے ۔
بل بل جاؤں میں تورے رنگ رجوا
اپنی سی رنگ دینھیں رے موسے نیننا ملائی کے ۔
پریم بھٹی کا مدوا پلای کے متواری کر دینھیں رے
موسے نیننا ملائی کے ۔
گوری-گوری بئییاں ہر-ہری چورییاں
بئییاں پکر ہر لینھیں رے موسے نیننا ملائی کے ۔
خسرو نظام کے بل-بل جئیے
موہے سہاگن کینھیں رے موسے نیننا ملائی کے ۔
اے(اے) ری سخی میں توسے کہوں، میں توسے کہوں،
چھاپ تلک سب چھینھیں رے موسے نیننا ملائی کے ۔
دییا ری موہے بھجویا ری
شاہ نظام کے رنگ میں ۔
کپرے رنگنے سے کچھ ن ہووت ہے،
یا رنگ میں مینیں تن کو ڈبویا ری
پییا رنگ مینیں تن کو ڈبویا ۔
جاہِ کے رنگ سے شوخ رنگ سنگی
خوب ہی مل مل کے دھویا ری،
پیر نظام کے رنگ میں بھجویا ری ۔
حضرت خواجہ سنگ کھیلیئے دھمال ۔
باعث خواجہ مل بن بن آیو
تامیں حضرت رسول صاحبَ جمال ۔
حضرت خواجہ سنگ کھیلیئے دھمال ۔
عرب یار تیرو بسنت منایو
سدا رکھیئے لال گلال ۔
حضرت خواجہ سنگ کھیلیئے دھمال ۔
جب یار دیکھا نین بھر، دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھای کر ۔
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جیا
حقہ الٰہی کیا کیا، آنسو چلے بھر لای کر ۔
تو تو ہمارا یار ہے، تجھ پر ہمارا پیار ہے
تجھ دوستی بسیار ہے، ایک شب ملو تم آی کر ۔
جانا طلب تیری کروں، دیگر طلب کسکی کروں
تیری جو چنتا دل دھروں، ایک دن ملو تم آی کر ۔
میرا جو من تمنے لیا، تم اٹھا غم کو دیا
تمنے مجھے ایسا کیا، جیسا پتنگا آگ پر ۔
خسرو کہےَ باتوں غضب، دل میں ن لاوے کچھ عجب
قدرت خدا کی ہے عجب، جب جو دیا گل لای کر ۔
جو میں جانتی بسرت ہیں سییاں(سئیاں)، گھنگھٹا میں آگ لگا دیتی ۔
میں لاج کے بندھن توڑ سخی، پییا پیارے کو اپنے منا لیتی ۔
ان چورییوں کی لاج پییا رکھنا، یہ تو پہن لئی اب اترت ن ۔
میرا بھاگ سہاگ تمئی سے ہے میں تو تم ہی پر جبنا لٹا بیٹھی ۔
مورے ہار سنگار کی رات گئی، پییو سنگ امنگ کی بات گئی ۔
پییو سنگ امنگ میری آس نئی ۔
اب آئے ن مورے سانورییا، میں تو تن من ان پر لٹا دیتی ۔
گھر آئے ن مورے سانورییا، میں تو تن من ان پر لٹا دیتی ۔
موہے پریت کی ریت ن بھائی سخی، میں تو بن کے دلہن پچھتائی سخی ۔
ہوتی ن اگر دنییا کی شرم میں تو بھیج کے پتییاں بلا لیتی ۔
انہیں بھیج کے سکھییاں بلا لیتی ۔
جو میں جانتی بسرت ہیں سییاں(سئیاں) ۔
جو پییا آون کہ گئے اجہں ن آئے،
اجہں ن آئے سوامی ہو ۔
اے جو پییا آون کہ گئے اجہں ن آئے،
اجہں ن آئے سوامی ہو ۔
سوامی ہو، سوامی ہو ۔
آون کہ گئے، آئے ن بارہ ماس ۔
جو پییا آون کہ گئے اجہں ن آئے،
اجہں ن آئے ۔
آون کہ گئے، آون کہ گئے ۔
کاہے کو بیاہے بدیس، ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
بھییا کو دییو بابل محلے دو-محلے
ہمکو دییو پردیس
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
ہم تو بابل تورے کھونٹے کی گییاں(گئیاں)
جت ہانکے ہنک جیہیں
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
ہم تو بابل تورے بیلے کی کلییاں
گھر-گھر مانگے ہیں جیہیں
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
ہم تو بابل تورے پنجرے کی چڑییاں
بھور بھیے اڑ جیہیں
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
کوٹھے طلے سے پلکییا جو نکلی
بیرن نے کھائی پچھاڑ
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
تاک بھری مینیں گڑییاں جو چھوڑیں
چھوٹا سہیلییوں کا ساتھ
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
ڈولی کا پردہ اٹھا کے جو دیکھا
آیا پییا کا دیس
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
خسرو کہت ہیں، اے میری لاڈو
دھن دھن بھاگ سہاگ رے
ارے، لکھیی بابل مورے
کاہے کو بیاہے بدیس
ارے، لکھیی بابل مورے
میں تو پییا سے نینا لڑا(لگا) آئی رے ۔
گھر نارِ کنواری کہے سو کرے،
میں تو پییا سے نینا لڑا(لگا) آئی رے ۔
سوہنی سورتییا موہنی مورتییا،
میں تو ہردی کے پیچھے سما آئی رے ۔
خسرو نظام کے بل بل جئیے،
میں تو انمول چیلی کہا آئی رے ۔
گھر نارِ کنواری کہے سو کرے،
میں تو پییا سے نینا لڑا(لگا) آئی رے ۔
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے،
تو تو صاحب میرا مہبوب-اے-الٰہی؛
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے ۔
ہمری چنرییا پییا کی پگرییا،
وو تو دونوں بسنتی رنگ دے ۔
تو تو صاحب میرا مہبوب-اے-الٰہی؛
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے ۔
جو کچھ مانگے رنگ کی رنگائی،
مورا جوبن گروی رکھ لے ۔
تو تو صاحب میرا مہبوب-اے-الٰہی؛
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے ۔
آن پری دربار تہارے،
موری لاج سرم سب رکھ لے ۔
تو تو صاحب میرا مہبوب-اے-الٰہی؛
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے ۔
مورا جوبنا نویلرا بھیو ہے گلال ۔
قیس دھر دینہیں بکس موری مال ۔
نجامدین اؤلییا کو کوئی سمجھائے،
جیوں-جیوں مناؤں، وو تو روٹھو ہی جائے ۔
چوڑییاں پھوڑوں پلنگھ پے ڈاروں
اس چولی کو میں دونگی آگ لگائے ۔
سونی سیج ڈراون لاگے ۔
برہا اگن موہے ڈس ڈس جائے ۔
مورا جوبنا نویلرا بھیو ہے گلال ۔
پردیسی بالم دھن اکیلی میرا بدیسی گھر آونا ۔
بر(ہ) کا دکھ بہت کٹھن ہے پریتم اب آجاونا ۔
اس پار جمنا اس پار گنگا بیچ چندن کا پیڑ نہ ۔
اس پیڑ اوپر کاگا بولے کاگا کا بچن سہاونا ۔
ثقل بن پھول رہی سرسوں ۔
ثقل بن پھول رہی سرسوں ۔
امبوا پھوٹے، ٹیسو پھولے، کویل بولے ڈار-ڈار،
اور گوری کرت سنگار،
ملنییاں گیندوا لے آئیں کر سوں ۔
ثقل بن پھول رہی سرسوں ۔
ترہ ترہ کے پھول کھلائے،
لے گیندوا ہاتھن میں آئے ۔
نجامدین کے دروزے پر،
آون کہ گئے عاشق رنگ،
اور بیت گئے برسوں ۔
ثقل بن پھول رہی سرسوں ۔
توری صورتَ کے بلہاری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
سب سکھیین میں چنر میری میلی،
دیکھ ہسیں نر ناری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
ابکے بہار چنر موری رنگ دے،
پییا رکھلے لاج ہماری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
صدقہ بابا گنج شکر کا،
رکھلے لاج ہماری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
قطب، فرید مل آئے براتی،
خسرو راجدلاری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
کوؤُ ساس کوؤُ نند سے جھگڑے،
ہمکو آس تہاری، نظام،
توری صورتَ کے بلہاری ۔
زہال-اے-مسکیں مکن تغافل،
درایے نینا بنائے بتییاں ۔
کہ تاب-اے-حجراں ندارم اے جان،
ن لیہو کاہے لگایے چھتییاں ۔
شباں-اے-حجراں دراز چوں زلف
وا روز-اے-وسلت چو عمر کوتاہ ۔
سخی پییا کو جو میں ن دیکھوں،
تو کیسے کاٹوں اندھیری رتییاں ۔
یکایک از دل، دو چشم-اے-جادو،
ب صد فریبم بابرد تسکیں ۔
کسے پڑی ہے جو جا سناوے،
پیارے پی کو ہماری بتییاں ۔
چو شمع سوزان، چو زررا حیران،
ہمیشہ گریان، با عشقَ آں میہ ۔
ن نیند نینا، نہ انگ چینا،
نہ آپ آویں ن بھیجیں پتییاں ۔
بہکّ-اے-روضے، وصال-اے-دلبر،
کہ داد مارا، غریب کھسرو،
سپیٹ من کے، ورایے راکھوں،
جو جایے پانو، پییا کے کھٹییاں ۔
|
|
|