کہ-مکرییاں امیر خسرو
1
نت میرے گھر آوت ہے،
رات گئی پھر جاوت ہے ۔
مانس پھست کاؤ کے پھندا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی چندہ !
2
آٹھ پرہر میرے سنگ رہے،
میٹھی پیاری باتیں کرے ۔
شیام برن اور راتی نیننا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی میننا !
3
لپٹ لپٹ کے وا کے سوئی،
چھاتی سے چھاتی لگا کے روئی ۔
دانت دانت سے دانت بجے تو تاڑا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی جاڑا !
4
رات سمی وہ میرے آوے،
بھور بھیے وہ گھر اٹھِ جاوے ۔
یہ اچرج ہے سبسے نیارا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی تارہ !
5
ننگے پانو پھرن نہں دیت،
پانو سے مٹی لگن نہں دیت ۔
پانو کا چوما لیت نپوتا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی جوتا !
6
اونچی اٹاری پلنگ بچھایو،
میں سوئی میرے سر پر آیو ۔
کھل گئی اکھییاں بھئی آنند،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی چند !
7
جب مانگوں تب جل بھرِ لاوے،
میرے من کی تپن بجھاوے ۔
من کا بھاری تن کا چھوٹا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی لوٹا !
8
وو آوے تو شادی ہوی،
اس بن دوجا اور ن کوی ۔
میٹھے لاگیں وا کے بول،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی ڈھول !
9
بیر-بیر سووتہں جگاوے،
نہ جاگوں تو کاٹے کھاوے ۔
ویاکل ہئی میں حقی-بکی،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی مکھی !
10
اتی سرنگ ہے رنگ رنگیلو،
ہے گنونت بہت چٹکیلو ۔
رام بھجن بن کبھی نہ سوتا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی طوطا !
11
آپ ہلے اور موہے ہلائے،
وا کا ہلنا مورے من بھائے ۔
ہل ہل کے وو ہوا نسنکھا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی پنکھا !
12
اردھ نشا وہ آیا بھون،
سندرتا برنے کوی کون ۔
نرکھت ہی من بھیو انند،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی چند !
13
شوبھا سدا بڑھاون ہارا،
آنکھن سے چھن ہوت ن نیارا ۔
آٹھ پہر میرو منرنجن،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی انجن !
14
جیون سب جگ جاسوں کہےَ،
وا بنُ نیک ن دھیرج رہے ۔
ہرے چھنک میں ہی کی پیر،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی نیر !
15
بن آیے سبہیں سکھ بھولے،
آیے تے انگ-انگ سب پھولے ۔
سیری بھئی لگاوت چھاتی،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی پاتی !
16
سگری رین چھتییاں پر راکھ،
روپ رنگ سب وا کا چاکھ ۔
بھور بھئی جب دیا اتار،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی ہار !
17
پڑی تھی میں اچانک چڑھ آیو،
جب اتریو تو پسینو آیو ۔
سہم گئی نہیں سکی پکار،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی بخار !
18
سیج پڑی مورے آنکھوں آئے،
ڈال سیج موہے مزہ دکھائے ۔
کس سے کہوں اب مزہ میں اپنا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی سپنا !
19
بخت بخت موہے وا کی آس،
رات دنا ؤ رہت مو پاس ۔
میرے من کو سب کرت ہے کام،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی رام !
20
سرب سلونا سب گن نیکا،
وا بن سب جگ لاگے پھیکا ۔
وا کے سر پر ہووے کون،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی لون !
21
راہ چلت مورا انچرا گہے،
میری سنے ن اپنی کہے ۔
نہ کچھ موسے جھگڑا-ٹنٹا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی کانٹا !
22
سگری رین موہے سنگ جاگا،
بھور بھئی تب بچھڑن لاگا ۔
اسکے بچھڑت پھاٹے ہیا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی دیا !
23
برسا-برسا وہ دیس میں آوے،
منھ سے منھ لاگ رس پیاوے ۔
وا کھاتر میں خرچے دام،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی عامَ !
24
کھا گیا پی گیا،
دے گیا بتا ۔
اے سخی ساجن ؟
نہ سخی کتا !
25
گھر آوے مکھ گھیرے-پھیرے،
دیں دہائی من کو ہیریں ۔
کبھو کرت ہے میٹھے بین،
کبھی کرت ہے روکھے نینن ۔
ایسا جگ میں کوؤُ ہوتا،
اے سخی ساجن ؟ نہ سخی طوطا !