Punjabi Kavita
Amir Khusro

Punjabi Kavita
  

Dohe Amir Khusro

دوہے امیر خسرو

1

خسرو دریا پریم کا، الٹی وا کی دھار ۔
جو اترا سو ڈوب گیا، جو ڈوبا سو پار ۔۔

2

کھیر پکایی جتن سے، چرکھا دیا جلا ۔
آیا کتا کھا گیا تو بیٹھی ڈھول بجا ۔۔

3

گوری سووے سیج پر، مکھ پے ڈارے کیس ۔
چل خسرو گھر آپنے، سانجھ بھیی چہُ دیس ۔۔

4

خسرو مولٰی کے روٹھتے، پیر کے سرنے جای ۔
کہے خسرو پیر کے روٹھتے، مولٰی نہں ہوت سہای ۔۔

5

رینی چڑھی رسول کی سو رنگ مولٰی کے ہاتھ ۔
جسکے کپرے رنگ دئے سو دھن دھن واقعے بھاگ ۔۔

6

خسرو باجی پریم کی میں کھیلوں پی کے سنگ ۔
جیت گیی تو پییا مورے ہاری پی کے سنگ ۔۔

7

چکوا چکوی دو جنے ان مت مارو کوی ۔۔
یہ مارے کرتار کے رین بچھویا ہوی ۔۔

8

خسرو ایسی پیت کر جیسی ہندو جوی ۔
پوت پرائے کارنے جل جل کویلا ہوی ۔۔

9

اجول برن ادھین تن ایک چتّ دو دھیان ۔
دیکھن میں تو سادھ ہے پر نپٹ پاپ کی خان ۔۔

10

شیام سیت گوری لئے جنمت بھئی انیت ۔
ایک پل میں پھر جات ہے جوگی کاکے میت ۔۔

11

ندی کنارے میں کھڑی سو پانی جھلمل ہوی ۔
پی گورے میں سانوری اب کس ودھ ملنا ہوی ۔۔

12

ساجن یہ مت جانییو توہے بچھڑت موہے کو چین ۔
دیا جلت ہے رات میں اور جیا جلت دن رین ۔۔

13

رین بنا جگ دکھی اور دکھی چندر بن رین ۔
تم بن ساجن میں دکھی اور دکھی درس بن نینن ۔۔

14

انگنا تو پربت بھیو، دیہری بھئی ودیس ۔
جا بابل گھر آپنے، میں چلی پیا کے دیس ۔۔

15

آ ساجن مورے نینن میں، سو پلک ڈھانپ توہے دوں ۔
ن میں دیکھوں عورن کو، ن توہے دیکھن دوں ۔۔

16

اپنی چھوی بنائی کہ میں تو پی کے پاس گئی ۔
جب چھوی دیکھی پیہو کی سو اپنی بھول گئی ۔۔

17

خسرو پاتی پریم کی برلا بانچے کوی ۔
وید، قرآن، پوتھی پڑھے، پریم بنا کا ہوی ۔۔

18

سنتوں کی نندا کرے، رکھے پر ناری سے ہیت ۔
وے نر ایسے جائینگے، جیسے رنریہی کا کھیت ۔۔

19

خسرو سریر سرائے ہے کیوں سووے سکھ چین ۔
کوچ نگارا سانس کا، باجت ہے دن رین ۔۔

20

بھائی رے ملاح جو ہم کوں پار اتار ۔
ہاتھ کا دیوونگی مندرا، گل کا دیووں ہار ۔۔