دوہے امیر خسرو
1
خسرو دریا پریم کا، الٹی وا کی دھار ۔
جو اترا سو ڈوب گیا، جو ڈوبا سو پار ۔۔
2
کھیر پکایی جتن سے، چرکھا دیا جلا ۔
آیا کتا کھا گیا تو بیٹھی ڈھول بجا ۔۔
3
گوری سووے سیج پر، مکھ پے ڈارے کیس ۔
چل خسرو گھر آپنے، سانجھ بھیی چہُ دیس ۔۔
4
خسرو مولٰی کے روٹھتے، پیر کے سرنے جای ۔
کہے خسرو پیر کے روٹھتے، مولٰی نہں ہوت سہای ۔۔
5
رینی چڑھی رسول کی سو رنگ مولٰی کے ہاتھ ۔
جسکے کپرے رنگ دئے سو دھن دھن واقعے بھاگ ۔۔
6
خسرو باجی پریم کی میں کھیلوں پی کے سنگ ۔
جیت گیی تو پییا مورے ہاری پی کے سنگ ۔۔
7
چکوا چکوی دو جنے ان مت مارو کوی ۔۔
یہ مارے کرتار کے رین بچھویا ہوی ۔۔
8
خسرو ایسی پیت کر جیسی ہندو جوی ۔
پوت پرائے کارنے جل جل کویلا ہوی ۔۔
9
اجول برن ادھین تن ایک چتّ دو دھیان ۔
دیکھن میں تو سادھ ہے پر نپٹ پاپ کی خان ۔۔
10
شیام سیت گوری لئے جنمت بھئی انیت ۔
ایک پل میں پھر جات ہے جوگی کاکے میت ۔۔
11
ندی کنارے میں کھڑی سو پانی جھلمل ہوی ۔
پی گورے میں سانوری اب کس ودھ ملنا ہوی ۔۔
12
ساجن یہ مت جانییو توہے بچھڑت موہے کو چین ۔
دیا جلت ہے رات میں اور جیا جلت دن رین ۔۔
13
رین بنا جگ دکھی اور دکھی چندر بن رین ۔
تم بن ساجن میں دکھی اور دکھی درس بن نینن ۔۔
14
انگنا تو پربت بھیو، دیہری بھئی ودیس ۔
جا بابل گھر آپنے، میں چلی پیا کے دیس ۔۔
15
آ ساجن مورے نینن میں، سو پلک ڈھانپ توہے دوں ۔
ن میں دیکھوں عورن کو، ن توہے دیکھن دوں ۔۔
16
اپنی چھوی بنائی کہ میں تو پی کے پاس گئی ۔
جب چھوی دیکھی پیہو کی سو اپنی بھول گئی ۔۔
17
خسرو پاتی پریم کی برلا بانچے کوی ۔
وید، قرآن، پوتھی پڑھے، پریم بنا کا ہوی ۔۔
18
سنتوں کی نندا کرے، رکھے پر ناری سے ہیت ۔
وے نر ایسے جائینگے، جیسے رنریہی کا کھیت ۔۔
19
خسرو سریر سرائے ہے کیوں سووے سکھ چین ۔
کوچ نگارا سانس کا، باجت ہے دن رین ۔۔
20
بھائی رے ملاح جو ہم کوں پار اتار ۔
ہاتھ کا دیوونگی مندرا، گل کا دیووں ہار ۔۔